جماعت ثانی کی وجہ سے اول ترک کرنا کیسا؟
:سوال
جب زید صبح کی نماز کے وقت وضو کر کے فارغ ہوا تو گمان کیا کہ امام نصف التحیات پڑھ چکا اور جماعت دوسری بھی تیار ہے اس نے سنت پڑھنا شروع کیا، بعد سنت کے جماعت ہونی ہوئی زید اس میں شریک ہوا، آیا یہ سنتیں اس کی ہوئی یا نہیں؟ اور زید امام اول کی التحیات میں شریک نہ ہونے سے گنہگار ہوا یا نہیں؟ اور اس التحیات میں شریک ہونا اسے ضروری تھا یا نہیں ؟
:جواب
سنتیں ہو تو ہر حال میں گئیں مگر زید کو حکم یہی تھا کہ امام اول کی التحیات میں شریک ہو جائے ، جماعت ثانیہ کے اعتماد پر اولی کی شرکت نہ چھوڑے، زید بالقصد بلا عذر صحیح شرعی جماعت اولی فوت کر دینے سے گنہگار ہوا ۔ ہاں اگر جماعت اولی کا امام غلط خواں یا معاذ اللہ بد مذہب گمراہ یا فاسق معلن تھا، اور امام ثانی ان بالا تھا، اور امام ثانی ان بلاؤں سے پاک تو زید نے بہت اچھا کیا ایسا ہی چاہئے تھا بلکہ اگر امام اول مثلا شافعی المذہب تھا اور اس نے امام حنفی المذہب کی اقتدا چا ہی اس نیت سے تاخیر کی جب بھی گناہ نہ ہوا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 236

مزید پڑھیں:مسبوق قعدہ اخیرہ میں تشہد کا تکرار کرتا رہے
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 656, 657

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top