:سوال
ایک مقام پر نماز کی جماعت ہوتی ہے اور زید بھی نماز پڑھتا ہے اور جماعت کے وقت حاضر بھی رہتا ہے جماعت ترک کر کے جماعت سے پہلے یا جماعت کے بعد نماز پڑھتا ہے اس میں کیا حکم ہے؟
:جواب
اگر امام میں کوئی ایسا نقص ہو جس کے سبب اس کے پیچھے نماز فاسد یا مکروہ تحریمی ہو مثلاً تو ا ہو مثلاً قرآن عظیم غلط پڑھنا جس سے نماز میں فساد آئے یا وہابی رافضی یا غیر مقلد ہو یا کم از کم تفضیلیہ یا فاسق ہونا، تو زید پر الزام نہیں، اور اگر بلا وجہ شرعی جماعت ترک کرتا ہے تو سخت گنہگار فاسق ہے ، اس پر تو بہ واجب ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے ﴿وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعُ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴾ ترجمہ: جوخص ہدایت کے واضح ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مومنین کے راستہ کے علاوہ کوئی دوسری راہ چلے، اسے ہم اسی طرف
پھیر دیتے ہیں جدھر وہ پھرا اور ہم اسے جہنم میں ڈال دیتے ہیں جو نہایت برا ٹھکانہ ہے۔ بحکم قرآن ایسا معلن شخص کہ بلا عذر شرعی جماعت ترک کرے مستحق جہنم ہے خصوصاً ترک بھی ایسا کہ جماعت ہوتی رہے اور یہ بیٹھا ر ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 137