معانقہ کی ممانعت والی احادیث کا کیا حکم ہے؟
:سوال
زید کہتا ہے کہ بعض احادیث میں معانقہ کی ممانعت کا حکم ہے۔
:جواب
رہیں احادیث نہیں، ان میں زید کے لئے حجت نہیں کہ ان سے اگر ثابت ہے تو نہی مطلق ۔ پھر اطلاق پر رکھے تو حالت سفر بھی گئی، حالانکہ اس میں زید بھی ہم سے موافق ۔ اور توفیق (تطبیق ) پر چلے تو علما کرام فرماتے ہیں وہاں معانقہ بروجہ شہوت مراد ۔ اور پر ظاہر کہ ایسی صورت میں تو بحالت سفر بھی بلکہ مصافحہ بھی ممنوع۔ پھر امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے اس تخلیق پر متعدد کتب کے حوالہ جات بیان فرمائے ہیں، فرماتے ہیں ) عنایہ میں ہے
” وفق الشيخ ابو منصور (يعنى الماتريدي امام اهل السنة وسيد الحنفية ) بين الأحاديث فقال المكروه من المعانقه ما كان على وجه الشهوة وعبر عنه المصنف (يعنى الامام برهان الدين الفرغاني) بقوله از ارواحد فانه سبب يفضي اليها فاما على وجه البرو الكرامة اذا كان عليه قميص أو حبة فلا باس به
ترجمه: شیخ ابو منصور( ماتریدی، اہل سنت کے امام اور حنفیہ کے سردار ) نے ( معانقہ کے جواز ومنع دونوں طرح کی ) حدیثوں میں تطبیق دی ہے، انہوں نے فرمایا مگر وہ وہ معالقہ ہے جو بطور شہوت ہو۔ اور مصنف ( یعنی امام برہان الدین فرغانی صاحب ہدایہ ) نے اسی کو ایک تمہید میں معانقہ کرنے سے تعبیر کیا ہے، اس لئے کہ یہ سبب شہوت ہو سکتا ہے لیکن نیکی اور اعزاز کے طور پرکُرتا یا جبہ پہنے ہوئے معانقہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
العناية من فتح القدير شرح ہدایہ، ج 8، ص 488، نوریہ رضویہ مکھر)
اور کیونکر روا ہو گا کہ بے حالت سفر معانقہ کو مطلقا ممنوع ٹھہرائے حالانکہ احادیث کثیر میں سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے با رہا بے صورت مذکورہ بھی معانقہ فرمایا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 606

READ MORE  معانقہ (گلے ملنا) کے بارے میں کچھ احادیث
مزید پڑھیں:معانقہ (گلے ملنا) کے بارے میں کچھ احادیث
مزید پڑھیں:نماز عید الاضحی کے خطبہ کے دوران نعت یا سلام پڑھنا کیسا؟
مزید پڑھیں:عید نماز میں امام کا چار چار تکبیریں کہنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top